Monday, 29 August 2016

True Story of Three Brothers and Hazrat Ali (R.A)



تین بھائی ایک آدمی کو امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کے پاس لے کر آئے اور کہنے لگے کہ اس نے ہمارے باپ کا قتل کیا ہے.
امام علی علیہ السلام نے اس آدمی سے دریافت کیا کہ تو نےایسا کیوں کیا ہے؟
وہ آدمی عرض کرنے لگا: حضور میں ایک چرواہا ہوں ، بھیڑ بکری اور اونٹ چراتا ہوں.... میرے ایک اونٹ نے ان لوگوں کے والد کے باغ سےایک درخت کھانا شروع کردیا تو ان کا والد اٹھا اور میرے اونٹ کو ایک پتھر دے مارا ، پتھر اتنی زور  سے مارا تھا کہ اونٹ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا. جب میں نے یہ حالت دیکھی تو مجھے بھی بہت غصہ آیا جس کے سبب میں نے وہی پتھر اس آدمی کے سر پر دے مارا اور بدقسمتی سے وہ آدمی بھی موقع پر ہی مر گیا ! .
امام علیہ السلام فرمانے لگے: تو اس صورت میں مجھے تجھ پر حد جای کرنی ہو گی . وہ آدمی کہنے لگا : مولا مجھے تین دن کی مہلت دے دیں.
میرا باپ مرچکا ہے اور وراثت میں میرے اور میرے چھوٹے بھائی کے لئے خزانہ چھوڑ گیا ہے. اگر میں مار دیا جاتا ہوں  تو وہ خزانہ بھی تباہ ہو جائے گا اور میرا بھائی بھی .
اميرالمومنین (علیہ السلام) فرمانے لگے: تیری ضمانت کون دے گا ؟
اس آدمی نے لوگوں کی طرف نظر دوڑائی تو اس کی نظر ابوذر ؓ پر پڑی.کہنے لگا یہ آدمی میرا ضامن بنے گا!.
اميرالمومنين (علیہ السلام) نے فرمایا: اے ابوذر کیا تم اس شخص کی ضمانت قبول کرتے ھو؟
ابوذرؓنے عرض کیا : جی ہاں
اميرالمومنين علیہ السلام نے فرمایا: تم اسے جانتے تک نہیں اور اگر یہ بھاگ جائے تو حد تم پر جاری ہوگی!
ابوذر ؓ نے عرض کیا : میں اس کی ضمانت لیتا ہوں يا اميرالمومنين.
وہ آدمی چلا گیا . پہلا ، دوسرا ، تیسرا...تین دن گزر گئے ، سب لوگوں کو ابوذر ؓ کی فکر ہونے لگی  کہ کہیں حد ان پر جاری نہ کردی جائے...آخر کار تیسرے دن مغرب کے وقت وہ آدمی نہایت تھکا ماندہ واپس آن پہنچا ،اميرالمومنين علی علیہ السلام کے پاس پہنچ کرعرض کرنے لگا : میں نے خزانہ اپنے بھائی کو دے دیا اور اب آپ کے حکم کے آگے سر  تسلیم خم کرتا ہوں, مجھ پر حد جاری کر دیجئے . امام علی علیہ السلام فرمانے لگے : کیا چیز سبب بنی جو تم واپس لوٹ آئے، جبکہ تم آزاد تھے اور بھاگ بھی سکتے تھے؟
وہ آدمی کہنے لگا: مجھے ڈر تھا کہ کہیں  "وفائے عهد" لوگوں کے درمیان سے ختم نہ ہوجائے .
اميرالمومنين علیہ السلام نے ابوذر ؓ سے سوال کیا : تم نے کیسے اس کی ضمانت دے دی؟
ابوذر  ؓ کہنے لگے: مجھے خوف ہوا کہیں"خیر و اچھائی" لوگوں میں سے نہ مٹ جائے.
مقتول آدمی کے بیٹے اس واقعہ سے اتنا متاثر ہوئے کہ کہنے لگے : ہم بھی اپنے باپ کا قصاص اس شخص سے نہیں لیں گے...اميرالمومنين علیہ السلام نے ان سے دریافت کیا : آپ لوگ کیوں؟
کہنے لگے : ہمیں ڈر ہے کہ کہیں "بخشش و درگذر" لوگوں کے درمیان سے نہ چلی جائے.
اور میں بھی یہ پیغام آپ حضرات کو بھیج رہا ہوں تاکہ کہیں "نیکی کی طرف دعوت" لوگوں کے درمیان سے نہ مٹ جائے.
اب آپ کی باری ہے کہ اس داستان کو پڑھنے کے بعد دوسروں تک پہنچائیں

You may also like:

This is the post on the topic of the True Story of Three Brothers and Hazrat Ali (R.A). The post is tagged and categorized under Tags. For more content related to this post you can click on labels link.
You can give your opinion or any question you have to ask below in the comment section area. Already 0 people have commented on this post. Be the next one on the list. We will try to respond to your comment as soon as possible. Please do not spam in the comment section otherwise your comment will be deleted and IP banned.

No comments:
Write comments

Trending!

–>